ساحل آن لائن - سچائی کا آیئنہ

Header
collapse
...
Home / ساحلی خبریں / یمنی یہودیوں کے ہزاروں بچوں کو اغواء کے بعد اسرائیل میں بیچا گیا

یمنی یہودیوں کے ہزاروں بچوں کو اغواء کے بعد اسرائیل میں بیچا گیا

Tue, 02 Aug 2016 15:42:12  SO Admin   S.O. News Service

مقبوضہ بیت المقدس2؍اگست(ایس او نیوز ؍آئی این ایس انڈیا)اسرائیلی حکومت کے ایک سرکردہ وزیر نے اعتراف کیا ہے کہ سنہ1950ء ک یعشرے کے دوران یمن میں رہنے والے یہودیوں کے ہزاروں بچوں کو ان کے والدین سے چھیننے اور اغواء کے بعداسرائیل لایاگیااورانہیں اشکنزئی یہودیوں کوفروخت کیا گیا۔ بچپن میں اغواء کیے گئے یہودی آج یہ نہیں جانتے کہ آیا ان کے اصل والدین کون ہیں۔ اسرائیلی وزیر جو سنہ پچاس کے عشرے کے دوران یمن کے یہودی بچوں کے اغواء اوران کی فروخت کے کیس کی تحقیقات کررہے ہیں کا کہنا ہے کہ قیام اسرائیل کے بعد یمن کے یہودیوں کے ہزاروں بچوں کو ان کی ماؤں سے چھینا گیا۔ بعد ازاں انہیں اسرائیل لا کر اشکنزئی یہودی گروپ کے ہاتھ فروخت کیا گیا۔ فروخت کیے گئے یہودی نہیں جانتے کہ ان کے اصل والدین کون ہیں۔ایک نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے اسرائیلی وزیرنے اس بات کی وضاحت نہیں کہ آیا یمن سے یہودی بچوں کے اغوا میں صہیونی ریاست کا کون سا ادارہ ملوث تھا، تاہم انہوں نے کہا کہ معاملے کی باریک بینی سے تحقیقات جاری ہیں۔ توقع ہے کہ جلد ہی وہ کسی نتیجے تک پہنچ جائیں گے۔گذشتہ ہفتے اسرائیلی وزیراعظم نے یمن کے گم شدہ بچوں کے کیس کے بارے میں بات کرتے ہوئے پہلی بار تسلیم کیا تھا کہ یمنی یہودیوں کے بچوں کا اغواء ان یہودی خاندانوں کے لیے گہرا زخم ہے جن کے پیارے اغواء کیے گئے تھے کیونکہ وہ نہیں جانتے کہ اغواء کے بعد ان کے بچوں کہاں اور کس حال میں رکھا گیا۔وزیراعظم نے زاحی ہنگبی کی قیادت میں ایک تحقیقات کمیشن قائم کیا ہے جس نے ڈیڑھ ملین دستاویزات چیک کرنے کا عمل شروع کر رکھا ہے جن میں اس بات کی چھان بین کی جا رہی ہے کہ یمن سے لائے گئے یہودی بچوں کو کہاں کہاں فروخت کیا گیا تھا۔

اسرائیلی فوج کے ہاتھوں فلسطینی نوجوان دوبارہ گرفتار
بیت لحم2؍اگست(ایس او نیوز ؍آئی این ایس انڈیا)اسرائیلی فوج نے فلسطینی شہریوں کی گرفتاریوں کو ایک ڈرامہ بنا رکھا ہے۔ ادھر فلسطینی کو رہا کیا جاتا ہے ساتھ ہی اس کی دوبارہ گرفتاری کی سازشیں شروع کر دی جاتی ہیں۔ اسرائیلی فوج نے گذشتہ روز ایک فلسطینی شہری کو جیل سے رہائی کے محض تین ماہ دوبارہ گرفتار کر لیا۔مرکز کے نامہ نگار نے بتایا ہے کہ سابق اسیر 30 سالہ راید عایش کو غرب اردن کے جنوبی شہر بیت لحم میں اسرائیلی فوج نے ایک حراستی مرکز میں طلب کیا۔ جہاں وہ پیش ہو گئے۔ اسرائیلی فوج نے پیش ہونے والے فلسطینی نوجوان کو دوبارہ گرفتار کر کے نامعلوم مقام پر منتقل کر دیا ہے۔خیال رہے کہ فلسطینی نوجوان عاید صہیونی ریاست کی جیلوں میں 8 سال تک مسلسل پابند سلاسل رہنے کے بعد 26 اپریل 2016ء کو رہا ہوئے تھے۔ رہائی کے بعد وہ تین دن تک فلسطینی اتھارٹی کی جیل میں بھی قید رہے۔ جہاں سے رہائی کے بعدا اسرائیلی فوج نے انہیں پیش ہونے کا نوٹس جاری کیا تھا۔خیال رہے کہ فلسطینی اسیران کی انتظامی حراست کے خلاف 41 دن تک مسلسل جاری رہنے والی بھوک ہڑتال کے دوران عایش نے بھی ہڑتال کی تھی۔


Share: